کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 37
میں بھی زبان پر ناشائستہ کلمات نہیں لانا چاہئیں۔ کیا معلوم وہ اپنے وقت کے کوئی پیغمبر یا اولیاء ہی ہوں جن کی تعلیمات کو بعد میں بدل دیا گیا ہو۔
بخیل:
فتویٰ بازی میں شدت اچھی نہیں۔ افسوس اب اسلحہ بھی عام ہو گیا ہے اور فتوے بھی تیز ہو گئے ہیں، غنڈہ گردی ہر رُوپ میں چھا گئی ہے۔ مسلمانوں کو مسلمان سمجھنے میں ہم یوں بخل سے کام لیتے ہیں جیسے ہم نے جنت کسی کو اپنے گھر سے دینی ہو۔ یا اللہ کرے اگر اور لوگ بھی اس میں چلے گئے تو ہمارے لئے جگہ کم رہ جائے گی حالانکہ فرمایا:
عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ ـ (آل عمران: ۱۳۳)
اللہ کا شکر ہے:۔ جس طرح ہم اس بات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے رزق اپنے پاس رکھا ہے اگر اس کا اختیار دولت مندوں کو دے دیا جاتا تو وہ غریب کو روٹی کا سڑا ہوا چھلکا بھی نہ دیتے۔
أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا ـ (النساء: ۵۳)
اسی طرح ہم اس بات پر بھی اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر بجا لاتے ہیں کہ اس نے جنت اپے قبضہ میں رکھی ہے اور اسے کسی عثمانی جیسے بے درد کی سپردکی میں نہیں دے دیا ورنہ یہ تو مجھ جیسے سراپا عصیاں کو نزدیک بھی نہ لگنے دیتے۔
گھمنڈ:۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک شخص نے کہا اللہ کی فسم اللہ تعالیٰ فلاں کو نہیں بخشے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو کون ہوتا ہے مجھ پر قسم اٹھانے والا کہ میں