کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 36
ایک اور روایت کے مطابق فرمایا: أُولَئِكِ إِذَا مَاتَ مِنْهُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، ثُمَّ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّورَةَ أُولَئِكِ شِرَارُ الخَلْقِ عِنْدَ اللّٰهِ ـ (بخاري ص ۱۷۹) ’’ان میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے بھر اس میں یہ تصویریں بنا دیتے اور یہ بدترین مخلوق ہیں اللہ کے نزدیک۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:۔ كَانَ اللَّاتُ رَجُلًا يَلُتُّ سَوِيقَ الحَاجِّ(بخاري ص ۷۲۰) ’’لات حاجیوں کو ستُّو گھول کر پلاتا تھا۔‘‘ اور قومِ نوح علیہ السلام کے مشہور پنجتین یعنی ودّ، سواع، یعوث، یعوق اور نسر کے بارے میں فرمایا: أَسْمَاءُ رِجَالٍ صَالِحِينَ مِنْ قَوْمِ نُوحٍ (بخاري ص۷۳۲) ’’یہ قوم نوح کے نیک بندوں کے نام تھے۔‘‘ اس بات کا اعتراف خودعثمانی صاحب نے بھی کیا ہے (یہ درگاہیں: ص۳)۔ یہ بات قوی دلائل سے ثابت ہو گئی ہے کہ عمومًا نیک لوگوں کی پوجا کی گئی ہے۔ اب امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں نہ جانے عثمانی صاحب نے اس اصول کو کیوں پسِ پشت ڈال دیا ہے؟ مسلمان بزرگ تو ایک طرف رہے میں تو یہاں تک کہوں گا زمانہ قبل از تاریخ کے جن قدیم پیشواؤں کو ہندو یا بدھ وغیرہ مانتے ہیں ہمیں ان کے بارے