کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 34
سکتے ہیں کہ ہو سکتا ہے وہ ان پر الزام ہے اور ان کا دامن اس سے پاک ہو جب کہ احمد رضا خان جیسے قبیل کے لوگوں کے بارے میں ہم ایسا ہیں کہہ سکتے۔ کفر و شرک کی جن باتوں کی ہم تردید کرتے ہیں اور انہیں بزرگوں پر بہتان تصور کرتے ہیں، خان صاحب ان کی تائید کرتے ہیں ، ان پر ایمان لاتے ہیں اور انہیں بزرگوں کا مذہب قرار دیتے ہیں اور پھر ہماری اس گستاخی کی وجہ سے اہل حدیثوں کے بار ے میں اعلیٰ حضرت نے جو حسنِ تکلم کے موتی بکھیرے ہیں اور جس فصاحت و بلاغت کے ساتھ مغلظات شریف ارشاد فرماتے ہیں وہ انہی کا حصہ ہے بیشک وہ سب دشتم کے امام ہیں او رتکفیر و تفسیق کے مجدد ہیں۔ دُور دُور تک ان کا کوئی ہم پایہ نظر نہیں آتا۔ ان سے کسی کو ہمسری کا دعویٰ ہو سکتا ہے تو وہ صرف مرزا قادیانی صاحب ہیں یہ رتبہ بلند جس کو مل گیا۔۔
وہابیوں کے بارے میں یوں گوہر افشانی فرماتے ہیں:
’’نہ ان کی نماز نماز ہے نہ ان کی جماعت جماعت۔‘‘
’’(ان کی مسجد) کفار کی مسجد مثل گھر ہے۔‘‘
’’جس طرح ان کی نماز باطل اسی طرح اذان بھی۔‘‘(ملفوظات حصہ اوّل: ص۱۰۵، ۱۰۶)۔
’’ان کا جنازہ پڑھنا کفر ہے۔‘‘(ایضًا ص ۷۶)۔
وہابی، قادیانی، دیوبندی، نیچری، چکڑالوی جملہ مرتدین ہیں کہ ان کے مرد یا عورت کا تمام جہان میں جس سے نکاح ہو گا، مسلم ہو یا کافر ، اصلی یا مرتد، انسان ہو یا حیوان، محض باطل اور زنا خالص ہو گااور اولاد ولد الزنا ((ایضًا ص۲۲۷)۔