کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 3
کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت
مصنف: خوجہ محمد قاسم
پبلیشر: ادارہ اشاعت القرآن وحدیث پاکستان
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
اولیاء اللہ کا مقام
اس میں شک نہیں اولیاء اللہ کا مقام بہت بلند ہے یہ اللہ کی دوستی کے منصب پر فائز ہیں مگر ستم یہ ہے ان کے حالات لکھنے والوں نے نہایت نادان دوستی کا ثبوت دیا ہے وہ اگر بہترین مسلمان تھے تو یقینا انہوں نے توحید ہی پھیلائی ہو گی اور اتباعِ سنت پر ہی زور دیا ہو گا مگر سوانح نگاروں نے ان کا جو نقشہ کھینچا ہے اور ان کی جو منظر کشی کی ہے وہ نہایت مکروہ اور مضحکہ خیز ہے۔ اس کے مطابق کبھی وہ جادوگر نظر آتے ہیں کبھی بھوت پریت لگتے ہیں کبھی پاگل دکھلائی دیتے ہیں کبھی جوکر معلوم ہوتے ہیں اور کبھی ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ ان کا لنگوٹیا رہا ہو۔ مثلاً سماعت فرمائیے۔
بلا تبصرہ:
۱۔ ابراہیم بن ادھم قدم قدم پر دو نفل پڑھتے ہوئے چودہ برس میں بلخ سے خانہ کعبہ کے مقام پر پہنچے تو خانہ کعبہ ندارد … ہاتف غیبی نے آواز دی کہ وہ جنگل میں ایک ضعیفہ کی زیارت کو گیا ہے وہاں پہنچے تو دیکھا کہ خانہ کعبہ رابعہ بصریہ رحمہ اللہ کا طواف کر رہا ہے۔ (انیس الارواح مترجم ص ۱۷ ملفوظات عثمان ہارونی مرتبہ معین الدین اجمیری رحمہ اللہ)۔
۲۔ بایزید بسطامی نے فرمایا خانہ کعبہ نے میرے گرد طواف کیا ۔ (دلیل العارفین ملفوظات معین الدین چشتی رحمہ اللہ ۔ مرتبہ بختیار کاکی ص۹۷)۔
۳۔ فرمایا میں دو انگلیوں کے درمیان دنیا و مافیہا کو دیکھتا ہوں۔ (ایضًا ص۱۰۰)۔