کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 26
لیبارٹری میں سے گزارنا چاہئیے۔ اگر وہ پورے اتر آئیں تو اُمت کا بہت بڑا اختلاف دُور ہو سکتا ہے مثلاً وہ کعبہ کو بلا کر ،پانی بن کر، پانی پر چل کر، ہوا میں اُڑ کر، آگ میں جل کر، شیر بن کر، غائب ہو کر، اور مُردہ کو زندہ کر کے دکھلائیں۔ نبوت ختم ہو گئی ہے ولایت تو ختم نہیں ہو گئی۔ دوغلی پالیسی:۔ میں عثمانی صاحب پر حیران ہوں کہ ایک طرف خود انہیں یہ باتیں ناممکن اور انہونی لگتی ہیں پھر انہیں صحیح بھی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آخر اس دوغلی پالیسی کا مطلب کیا ہے؟ میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں کیا اولیائے کرام واقعی اتنی طاقتوں کے مالک تھے؟ اگر تھے تو پھر مانو اور اگر نہیں تھے اور یقینا نہیں تھے تو ظاہر ہے کہ بعد کے لوگوں نے یہ عجیب و غریب قصے وضع کر ڈالے ہیں ۔ پیغمبروں کے نام سے غلط باتیں منسوب ہو سکتی ہیں تو اولیائے کرام سے کیوں منسوب نہیں ہو سکتیں؟ افراط وتفریط: بزرگوں کے بارے میں جو غیر بزرگانہ حوالے پائے جاتے ہیں ان کے متعلق ہمارا رویہ نہ تو اٰمَنَّا وصدقنا ہونا چاہئیے نہ آمنا وکذبنا ہونا چاہئیے یعنی نہ تو ان پر ایمان لا کر عمل کریں اور نہ انہیں صحیح تسلیم کر کے بزرگوں کے دشمن بن جائیں بلکہ یہ کہنا چاہئیے: ’’یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہو گی۔‘‘مگر صورت حال یہ ہے کہ بریلویوں کے نزدیک یہ طلسماتی حوالے بھی صحیح ہیں اور بزرگ بھی صحیح ہیں بلکہ بہت اونچی شے ہیں۔ عثمانیوں کے نزدیک حوالے صحیح ہیں بزرگ غلط ہیں، ہمارے نزدیک حوالے غلط ہیں بزرگ صحیح ہیں یا یوں سمجھ لیجئے قبوریوں نے بزرگوں کو خدا مانا، عثمانیوں نے بزرگوں کو بزرگ بھی نہ مانا