کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 20
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ (الحجر: 9) اللہ جانے یہ اوٹ پٹانگ باتیں ان سے سرزد ہوئی بھی ہیں یا نہیں یا خواہ مخواہ ان کے ذمے تھوپ دی گئی ہیں، مریدانِ بے صفا نے لکھ دیں اور ماننے والوں نے مان لیں۔ اور حضراتِ صوفیا کرام کو اہلِ شرع کی نگاہ میں بے آبرو کرا کے رکھ دیا۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص اتنی گھٹیا حرکتیں کرنے والا اور کھلم کھلا شریعت کی خلاف ورزیاں کرنے والا ہو پھر سارا عالمِ اسلام اسے بزرگ بھی تسلیم کر لے۔ کسی زمانے کے مسلمانوں کا مجموعی ذوق اتنا گرا ہوا نہیں ہو سکتا۔ جب یہ باتیں ہمیں کھٹکتی ہیں تو انہیں بھی کھٹکنی چاہئیے تھیں۔ ہم ان سے زیادہ دانا نہیں ہیں میں بریلویت کو بزرگانِ دین کے خلاف سازش تصور کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنے غیر شرعی کاموں کو سند جواز دینے کے لئے ان پاکباز لوگوں کے نام کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے تو حماقت کی مگر ان کا لٹریچر پڑھ کر اہلِ علم کو تو نادان نہیں بن جانا چاہئیے اور انہیں بزرگانِ دین سے بدظن نہیں ہو جانا چاہئیے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہزاروں لوگ ان سے متاثر ہو کراسلام قبول کریں اور ان کی اپنی زندگی اسلام سے یکسر متصادم اور کافرانہ ہو۔ ورنہ پھر نوواردوں کے لئے اسلام میں کیا کشش باقی رہ جاتی ہے۔ یعنی آنے والے اگر یہ محسوس کریں کہ شرک میں اور اس اسلام میں جو ان کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے کوئی فرق نہیں تو اسلام کو قبول کرنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہ جاتی۔ اسلام معبودوں کی تبدیلی کا نام نہیں ہے۔ غلط لوگ:۔ بیشک تصوف کی تاریخ میں ایسی شخصیات کے نام بھی ملتے ہیں