کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 19
نیز فرمایا: إِنَّ بَعدهُم قَومًا يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ (صحيحين) ـ
’’بعد میں ایسے لوگ آئیں گے جو بلا طلب گواہی دیں گے۔‘‘
احبار ورہبان:۔
عثمانی صاحب نے توحید خالص کے نام سے دو حصوں میں کتاب لکھی۔ حصہ اوّل میں صوفیا کا ذکر ہے اور دوم میں ائمہ دین کا۔ اپنے خیال کے مطابق انہوں نے پہلے حصہ میں رہبان کا اور دوسرے حصہ میں احبار کا ذکر کیا ہے۔ عثمانیوں کے علم میں یہ بات آنی چاہئیے کہ اللہ تعالی نے غالبًا تین مقامات پر قرآن مجید میں احبار ورہبان کا ذکر فرمایا ہے۔ ایک مقام پر یہ کہ لوگوں نے انہیں رب بنا لیا۔ (توبہ: ۳۱) دوسرے مقام پر یہ کہ بہت سے (سب نہیں) احبار ورہبان باطل طریقے سے لوگوں کا مال کھاتے ہیں۔ (توبہ: ۳۴) تیسرے مقام پر یہ کہ مسلمانوں سے عیسائیوں کی محبت کی وجہ یہ ہے کہ ان میں قسیس ورہبان موجود ہیں۔ (مائدہ:۸۲)۔ پہلی آیت میں احبار ورہبان بے قصور ہیں۔ دوسری آیت میں احبار ورہبان کی جو برائیاں بیان ہوئی ہیں اسے عثمانی صاحب نے بیان نہیں کیا اور تیسری آیت میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ اب نہ جانے عثمانی صاحب نے اپنی کتاب میں مذکور صوفیا اور علماء کو احبار ورہبان سے کس طرح تشبیہ دے ڈالی۔
بریلوی سازش:
عثمانی مذہب کا دارومدار غیر مستند حوالوں پر ہے بالخصوص صوفیائے کرام کے بارے میں یہ حوالے وحی ربانی نہیں غلط بھی ہو سکتے ہیں۔ ما انزل اللّٰه کے سوا کسی کتاب کے بار ے میں حفاظت کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔