کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 13
ص۲۸۴)۔ ۷۴۔ ابوسعید رحمہ اللہ اور ابوالحسن رحمہ اللہ نے باہم اپنے (مزاج) قبض و بسط کے احوال تبدیل کر لئے۔ (ایضًا ص۲۸۵)۔ ۷۵۔ ابوالحسن رحمہ اللہ نے ابوسعید رحمہ اللہ سے کہا آج میں نے تمہیں موجودہ دَور کا ولی مقرر کر دیا۔ (ایضًا )۔ ۷۶۔ ابوالحسن رحمہ اللہ نے محمود غزنوی رحمہ اللہ سے کہا اطيعوا الله میں ایسا غرق ہوں کہ اطيعوا الرسول میں بھی ندامت محسوس کرتا ہوں۔ (ایضًا ص۲۸۷)۔ ۷۷۔ ایک دن کوئی صوفی ہوا میں پرواز کرتا ہوا آپ کے سامنے آکر اترا اور زمین پر پاؤں مار کر کہنے لگا کہ میں اپنے دَور کا جنید رحمہ اللہ اور شبلی رحمہ اللہ ہوں آپ نے بھی کھڑے ہو کر پاؤں مارتے ہوئے فرمایا کہ میں بھی خدائے وقت اور مصطفائے وقت ہوں۔ (ایضًا ص ۲۸۹)۔ ۷۸۔ فرمایا میں اگر چاہوں تو ایک اشارے میں آسمان پکڑ کر کھینچ لوں۔ (ایضًا ۲۹۱)۔ ۷۹۔ فرمایا میں چالیس قدم چلا جس میں ایک قدم عرش سے تحت الثریٰ تک تھا اور باقی قدموں کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا۔ (ایضًا ص۲۹۶)۔ ۸۰۔ فرمایا روزِ محشر جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق کے معائنہ کے لئے جنت میں تشریف لے جائے گے تو ایک جماعت کو دیکھ کر سوال کریں گے یہ لوگ کون ہیں اور یہاں کیسے پہنچ گئے؟ کیونکہ فنا فی اللہ ہونے والی جماعت کو ایسی راہوں سے جنت میں پہنچائے گا کہ کوئی انہیں دیکھ نہیں سکے گا فرمایا اللہ تعالیٰ تک رسائی کے لئے ایک ہزار منزلیں ہیں جن میں سب سے پہلی منزل کرامت ہے۔ (ایضًا