کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 121
تازہ خبر:۔ مگر عثمانیوں کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ متاخرین احناف کا قول اس سے مختلف ہے۔ لکھا ہے کہ: اب ہمارے بعض مشائخ نے تعلیم قرآن پر اجرت کو مستحسن قرار دے دیا ہے اس لئے کہ اب امور دینیہ میں سستی ظاہر ہونے لگی ہے تو روکنے سے قرآن کی حفاظت متاثر ہو کی اور اسی پر فتویٰ ہے۔ (ہدایہ ج۳ ص۲۵۲) اور عثمانی حضرات غالبًا چاہتے بھی یہی ہیں کہ دینی ادارے کسی طرح بند ہو جائیں نیز درمختار میں لکھا ہے: اب فتویٰ یہی ہے کہ قرآن اور فقہ کی تعلیم پر اور امامت پر اور اذان پر اجرت لینا صحیح ہے۔ اہلحدیث نام:۔ انہیں ایک یہ اعتراض بھی ہے کہ لوگ دیوبندی، بریلوی، اہلسنت یا اہلحدیث کیوں کہلاتے ہیں سیدھی طرح مسلمان کیوں نہیں کہلاتے جو اللہ کا تجویز کردہ نام ہے۔ جہاں تک دیوبندی، بریلوی یا حنفی شافعی کا تعلق ہے بندہ ان کے ساتھ کافی حد تک متفق ہے۔ یہ نسبتیں اگر صرف اسکولی حد تک رہتیں تو حرج نہیں تھا جیسے ندوی، سلفی، علیگ وغیرہ لیکن چونکہ یہ اصولی اور تقلیدی ہو گئی ہیں اس لئے اس میں واقعی حرج ہے۔ البتہ لفظ اہلحدیث یا اہلسنت پر اعتراض ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ آپ انسان ہو کر کھوکھر صاحب، شیخ صاحب، چوہدری صاحب یا زید عمر و بکر کیوں ہلاتے ہیں۔ اہلحدیث یا اہل سنت ہونا مسلمان ہونے کے منافی نہیں