کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 116
یہ قوم تو ویسے ہی مرفوع القلم ہوتی ہے انہیں شاید پوچھنے ولاا ہی کوئی نہیں۔
وتروں میں دعائے قنوت:۔
اہلحدیثوں کے بارے میں انہیں یہ بھی شکوہ ہے کہ یہ وتروں میں ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت پڑھتے ہیں۔ چونکہ خاص اس بارے میں واقعی کوئی صحیح حدیث نہیں اس لئے وہ اسے کمزور بھی خیال نہیں کرتے تاہم عثمانیوں کا اسے بدعت کہنا اور اس جیسے مسائل کی آڑ لے کر نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کرنا زیادتی ہے۔ دیانتداری کے ساتھ کسی کا ضمیر ایک مسئلہ کے بارے میں مطمئن نہ ہو تو وہ بیشک اس پر عمل نہ کرے کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑتا ترکِ مذہب عقل سے باہر ہے۔ کئی اہلحدیث نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا نہیں ما نگتے۔ وتروں میں ہاتھ اٹھا کر دعائے قنوت نہیں پڑھتے تو کسی نے ان کا چالان تو نہیں کر دیا۔ اہلحدیث مسلک میں تقلید کی جکڑ بندیاں نہیں ہیں یہاں تحقیق کا دروازہ کھلا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں بات کسی کی سمجھ میں آتی ہے ٹھیک ہے۔
زیر بحث مسئلہ کے بارے میں عرض ہے۔ ایک ہے وتروں میں دعا قنوت کا پڑھنا اور ایک ہے اس کے لئے ہاتھوں کا اٹھانا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وتروں میں یہ قنوت پڑھنے کی تعلیم دی۔
اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ....الخ (عن حسن بن علي رضی اللّٰه عنہ ـ ابوداؤد ـ ترمذي ـ نسائي ـ ابن ماجة) ـ
آپ وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ الخ (ابو داؤد ـ ترمذي ـ