کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 113
کہ دورانِ خطبہ جمعہ میں ایک اعرابی نے بارش کے لئے دعا کی درخواست کی توآپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی جو قبول ہوئی۔ اگلے جمہ کو پھر دورانِ خطبہ میں اسی اعرابی یا کسی اور شخص نے بارش بند کرانے کے لئے دعا کی درخواست کی تو پھر ہاتھ اٹھا کر دعا کی جو قبول ہوئی۔ (ص۱۲۷)۔
اس سے بھی معلوم ہوا کہ نماز استسقاء کے علاوہ بھی دعا کے لئے ہاتھوں کو اٹھایا جا سکتا ہے نہ صرف بارش مانگنے کے لئے بلکہ اس کے برعکس بارش رکوانے کے لئے بھی۔
نیز بخاری شریف کی ایک دوسری روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا اجتماعی طور پر مانگی گئی تھی صحابہ کرام بھی ہاتھ اٹھا کر اس دعا میں شامل ہوئے تھے۔ (ص۱۴۰)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تمہارا رب حیادار اور کریم ہے جب بندہ اس کے سامنے ہاتھ اٹھائے تو انہیں خالی لوٹاتے ہوئے اسے شرم آتی ہے۔ (عن سلیمان ترمذی)
فرمایا جب اللہ تعالیٰ سے مانگو تو سیدھے ہاتھوں کے ساتھ مانگو، الٹے ہاتھوں سے نہیں۔ (عن مالک بن یسار، ابو داؤد)۔
رہ گئی وہ حدیث جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے صحیحین میں مروی ہے:
كان النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم لا يرفع يديه في شئ من دعائه الا في الاستسقاء وانه يرفع يديه حتى يرى بياض ابطيه ـ
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف استسقاء کے موقع پر ہاتھ ا ٹھاتے تھے اور اتنا اٹھاتے تھے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی۔‘‘