کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 11
کی رسوائی پر بے حد مسرت ہوئی۔ (ایضًا ص۶۷)۔ ایک مرتبہ لوگوں نے زد وکوب کر کے مسجد کی سیڑھیوں پر سے نیچے پھینک دیا اور ہر ہر سیڑھی پر جب سر میں چوٹ لگتی تو میرے اوپر اسرار ورموز آشکار ہوتے جاتے۔ (ایضًا )۔ ۵۵۔ آپ کی کرامت سے پہاڑ چلنے لگا۔ (ایضًا ص۷۵)۔ ۵۶۔ بشر حانی رحمہ اللہ نے مُردوں کو لڑتے دیکھا جو سورۂ اخلاص کے ثواب کی تقسیم پر جھگڑ رہے تھے۔ (ایضًا ص۷۴)۔ ۵۷۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے پانی کے اوپر مصلیٰ بچھا کر فرمایا یہاں آکر مناظرہ کرو۔ (ایضًا ص۱۳۰)۔ ۵۷۔ سہل بن عبداللہ تستری سطح آب پر چلتے تو قدم کبھی تر نہ ہوتے۔ (ایضًا ص۱۵۳)۔ ۵۹۔ کبھی چالیس شبانہ روز کے بعد صرف ایک بادام کھا لیا۔ (ایضًا ص۱۵۲)۔ ۶۰۔ سری سقطی رحمہ اللہ نے فرمایا محشر میں امتوں کو انبیاء کرام کی جانب سے ندا دی جائے گی لیکن اولیائے کرام کو خدا کی جانب سے پکارا جائے گا۔ (ایضًا ص ۱۶۳)۔ ۶۱۔ ابوتراب بخشی رحمہ اللہ نے فرمایا مجھے خدا سے بھی حاجت نہیں۔ (ایضًا ص ۱۷۰)۔ ۶۲۔ ابوحفص حداد نے کہا تیس برس قبل ایک حدیث سنی تھی ۔ اور آج تک اس پر مکمل عمل نہیں کر سکا پھر مزید حدیث سن کر کیا کروں گا؟ (ایضًا ص۱۸۲)۔ ۶۳۔ اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ اگر آج تو نے مجھے کچھ عنایت نہ کیا تو کعبہ کی تمام قندیلیں اس پتھر سے توڑ دوں گا۔ (ایضًا ص ۱۸۴)۔ ۶۴۔ عمرو بن عثمان مکی نے کہا فرشتوں نے اس لئے سجدہ کیا کہ وہ تخلیق آدم کے بھید سے واقف نہیں تھے اور ابلیس نے واقف اسرار ہونے کی وجہ سے سجدہ سے