کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 109
اگر ہر خلاف شرع لغزش پر فتویٰ لگانا شروع کر دیا جائے تو ’’مشرکین‘‘ کی طرح ’’کافروں‘‘کی فہرست بھی بہت طویل ہو جائے گی۔ اگر کافر بنانا جائز نہیں تو مشرک بنانا کیوں جائز ہے، اگر وہ جائز ہے تو یہ جائز کیوں نہیں؟
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے اکثر اقوال خلافِ شرع ہیں تبھی صاحبین رحمہ اللہ نے تین چوتھائی مسائل میں ان سے اختلاف کرنے کی ضرورت محسوس کی ہے۔ (درمختار ج ۱)
ان دونوں پارٹیوں میں سے کس کو کافر کہو گے؟ امام صاحب کے نزدیک مدت رضاعت ڈھائی سال ہے۔ (ہدایہ کتاب الرضاع) جو قرآن کے صریح خلاف ہے انکے نزدیک حلالہ کی کاروائی مؤثر ہے۔ (ہدایہ ج۱ ص ۳۷۶) جو کہ عند الشرع لعنتیوں والا کام ہے۔
ان کے نزدیک ماں بہن سے نکاح کر کے صحبت کرنے پر حد نہیں۔ (ہدایہ ص۴۹۰) ان کے نزدیک گھر میں نقب لگا کر ہاتھ اندر داخل کر کے کوئی شے نکال لے تو قطع ید نہیں۔ (ہدایہ ص ۵۱۹)۔ ان کے نزدیک شراب کی بہت سی قسمیں حلال ہیں۔ (کتاب الاشربہ ، ہدایہ)
لگائے فتویٰ کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ ـ (مائدة: ۴۴)
’’اور جو نہ حکم کریں اس چیز کے ساتھ جو ا تاری اللہ تعالیٰ نے پس وہ کافر ہیں۔‘‘
بلکہ میں سمجھتا ہوں قرع نعال یا قلیب بدر والی روایتیں درحقیقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم