کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 108
قرآن مجید میں صاف آتا ہے کہ: أَطِيعُوا اللّٰهَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ ـ (آل عمران: 32) ’’اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو پیغمبر کی ………اگر وہ پھر جائیں تو اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ معلوم ہوا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت نہ کرنے والے کافر ہیں۔ سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہما حج تمتع کے قائل نہیں تھے جو کہ قرآن و حدیث کا مسئلہ ہے۔ سیدناا بن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک گدھا حرام نہیں تھا۔ امام مالک رحمہ اللہ سے ایک جواز کا قول ملتا ہے۔ (نووی ج۲ ص۴۱۹)۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آتا ہے کہ وہ متعہ کے قائل تھے۔ (مسلم ج۲ ص۴۵۰) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ، علی رضی اللہ عنہ ، زبیر رضی اللہ عنہ ، طلحہ رضی اللہ عنہ ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور امام بخاری صرف دخول سے غسل واجب نہیں جانتے تھے۔ (بخاری ص۴۳)۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن کا حصہ نہیں مانتے تھے۔ وہ رکوع میں دونوں ہاتھ جوڑ کر گھٹنوں کے درمیان رکھتے تھے۔ (مسلم ج۱ ص۲۰۲)۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما عورتوں کے لئے ریشم کا استعمال جائز نہیں جانتے تھی۔ (مسلم ج۱ ص۱۹۱)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ معراجِ جسمانی کے قائل نہیں تھے۔ (تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۲۳)۔ اسی طرح عمومًا ہر بزرگ سے کوئی نہ کوئی خلاف شرع شے مل جاتی ہے