کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 107
انہیں بھی فارغ کیجئے:۔
اگر عثمانی فرقہ نے سلف صالحین کو اسلام سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو گزارش ہے کہ پھر شرک ہی ایسی چیز نہیں جو مخرج عن الاسلام ہو اور بھی بہت کچھ ہے جس کی مدد سے جو بچے کھچے لوگ رہ گئے ہیں انہیں بھی اسلام سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔ ابلیس شرک کر کے کافر نہیں ہوا تھا بلکہ فرمایا:
أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ـ (البقرة: ۳۴)
’’اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى ـ (بخاري)
’’جس نے میری نافرمانی کی اس نے "اِبا" یعنی انکار کیا۔‘‘
نیز فرمایا کہ جس کے دل میں رائی برابر تکبر ہو گا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ (مسلم)
معلوم ہوا کہ جس کے دل میں رائی برابر کبر ہے اس کے دل میں رائی برابر ایمان نہیں۔
اب جو خطائیں ابلیس کے کافر ہونے کا باعث بنی تھیں یعنی "اِبَا" اور ’’کبر‘‘ ان سے کون مسلمان محفوظ رہ گیا ہے؟ نافرمانی سے تو ہمارے اور آپ کے باپ بھی نہیں بچ سکے تھے۔
وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى ـ (طه: 121)
’’نافرمانی کی آدم نے پس بھٹک گیا۔‘‘