کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 105
توحید خالص میں بے شمار جگہ پر انہوں نے بزرگوں کے لئے حضرت کا لفظ بقلم خود استعمال کیاہے۔ اگر کہا جائے چونکہ لوگ ایسا لکھتے ہیں اس لئے انہوں نے بھی طنزًا یا بادلِ نخواستہ لکھ دیا ہے تو میں کہتا ہوں کہ لوگ تو پھر ساتھ رحمۃ اللہ علیہ بھی لکھتے ہیں یہ تو نہیں انہوں نے لکھا۔ البتہ ان کی تحریروں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مجھے حضرت یاحضور کا لفظ دکھلائی نہیں دیا اس سے پہلے مجھے اندازہ نہیں تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کی عداوت یہاں تک بڑھی ہوئی ہے اور ان کا کورا پن یہاں تک ترقی کر گیا ہوا ہے۔ نیز گزارش ہے کہ اگر حضور یا حضرت کے لفظ سے حاضر سمجھا جا سکتا ہے تو زمانہ حال کے صیغوں سے حیات بھی سمجھنی چاہئیے مگر عثمانی صاحب کو اس سے بھی کوئی پرہیز نہیں بے دریغ ایسے الفاظ لکھ دیتے ہیں جن میں زمانہ حال کا پایا جاتا ہے جیسے توحید خالص ج ۱ میں فرمایا کہ خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ لکھتے ہیں ص۴۔ علی ہجویری لکھتے ہیں ص۱۰۔ حضرت علی ہجویری فرماتے ہیں ص۲۳۔ (مجدد الف ثانی) ارشاد فرماتے ہیں ص۳۸۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ص۲۲ وغیرہ۔ مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایسے صیغے استعمال نہیں کئے۔ اس بحث سے یہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ عثمانی صاحب کے نزدیک اور بزرگ تو سب زندہ بھی ہیں اور حاضر بھی ہیں۔صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں کیا یہ شرک نہیں بلکہ گستاخی بھی نہیں۔ اس مشکل کا حل بھی خود عثمانی صاحب کی ایک تحریر سے ہی ہمیں مل