کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 89
چیزوں سے زیادہ محبوب ہوجائیں اور یہ کہ وہ کسی شخص سے محض اللہ کے لئے محبت کرے،اور یہ کہ وہ کفر میں پلٹ کرجانا - جبکہ اللہ نے اسے اس سے نجات دیدی ہے- ایسے ہی ناپسند کرے جیسے اسے جہنم کی آگ میں ڈالا جانا ناپسند ہے۔ اور جب بندہ اللہ عز وجل سے محبت کرے گا تو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والوں سے بھی محبت کرے گا‘ کیونکہ جو کسی سے محبت کرتا ہے ‘ اس سے محبت کرنے والے سے بھی محبت کرتا ہے؛ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((من أحب للّٰہ،وأبغض للّٰہ،وأعطی للّٰہ،ومنع للّٰہ،فقد استکمل الإیمان)) [1] جس نے اللہ کے لئے کسی سے محبت کی‘ اللہ کے لئے نفرت کی‘ اللہ کے لئے دیا‘ اللہ کے لئے روکا اس نے ایمان مکمل کرلیا۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اپنے شعری دیوان(ردیف نؔ) میں فرماتے ہیں:[2]
[1] سنن ابو داود،شیخ البانی نے صحیح سنن ابو داود (۳/۶۸۸) میں صحیح قرار دیا ہے۔ [2] دیکھئے: شرح القصیدۃ النونیہ لابن قیم از ڈاکٹر محمد خلیل ہراس ۲/۱۳۴۔