کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 83
﴿وَمَن يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى اللّٰہِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ ۗ وَإِلَى اللّٰہِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ﴾[1]
اور جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے اور ہو بھی نیکو کار یقینا اس نے مضبوط کڑا تھام لیا،اور تمام معاملات کا انجام اللہ ہی کی طرف ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث کا یہی مفہوم ہے:
((لا یؤمن أحدکم حتی یکون ھواہ تبعاً لما جئت بہ)) [2]
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہشات میری لائی ہوئی شریعت کے تابع نہ ہو جائیں۔
یہی مکمل خود سپردگی اور تابعداری کی انتہا ہے۔[3]
پانچویں شرط:صدق (سچائی) جوجھوٹ کی ضد ہے۔
یعنی کلمۂ طیبہ کو صدق دل سے پڑھے‘ اس طور پر کہ دل وزبان ایک
[1] سورۃ لقمان: ۲۲۔
[2] اسے امام نووی نے ’’اربعین نوویہ‘‘ میں کتاب الحجہ کے حوالہ سے ذکر کیا ہے اور اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے،اس حدیث کی صحت و ضعف کے بارے میں جامع العلوم والحکم از علامہ ابن رجب ملاحظہ فرمائیں،ص ۳۳۸ حدیث (۴۱)۔
[3] دیکھئے: معارج القبول ۲/۴۲۲۔