کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 82
لیکن ’انقیاد و تابعداری‘ مکمل طور پر سونپ دینے‘سر تسلیم خم کردینے اور ’لا إلٰہ إلا اللہ‘ کی کسی بھی شرط ([1])کو نہ چھوڑنے کا نام ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ﴾[2] اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے تابع ہو جاؤ۔ نیز ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ دِينًا مِّمَّنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّٰہِ وَهُوَ مُحْسِنٌ﴾[3] اور بہ حیثیت دین اس شخص سے بہتر کون ہو سکتا ہے جس نے خود کو اللہ کے تابع کردیا ہو اوروہ نیکو کار بھی ہو۔ نیز ارشاد ہے:
[1] دیکھئے: الشھادتان معناھما وما تستلزمہ کل منھما از علامہ عبد اللہ بن جبرین،ص ۸۱ و تحفۃ الاخوان بأجوبۃ مھمۃ تتعلق بارکان الاسلام از علامہ ابن باز ص ۲۶۔ [2] سورۃ الزمر:۵۴۔ [3] سورۃ النساء:۱۲۵۔