کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 78
(( الیقین الإیمان کلہ والصبر نصف الإیمان)) [1] یقین پورا ایمان ہے اور صبر آدھا ایمان۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص ’لاإلٰہ إلا اللہ‘ کے معنیٰ و مفہوم پر مکمل ایمان رکھے گا اُس کے اعضاء و جوارح بھی رب وحدہ لا شریک کی عبادت اور رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے لئے مچلیں گے‘ اسی لئے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ((اللھم زدنا إیماناً ویقیناً وفقھاً)) [2] اے اللہ ہمارے ایمان‘ یقین اور علم و معرفت میں ترقی عطا فرما۔ سفیان ثوری رحمہ اللہ کے حوالہ سے بیان کیا جاتا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ((لو أن الیقین وقع في القلب کما ینبغي لطار اشتیاقاً إلی الجنۃ وھرباً من النار)) [3]
[1] اسے امام بخاری نے صیغۂ جزم کے ساتھ تعلیقاً روایت کیا ہے ۱/۴۵،اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں فرمایا ہے کہ امام طبرانی نے صحیح سند کے ساتھ موصول ذکر کیا ہے،۱/۴۸۔ [2] اسے حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں امام احمد کی کتاب الایمان کے حوالہ سے ذکر کیا ہے اور اس کی سند کوصحیح قرار دیا ہے،دیکھئے فتح الباری ۱/۴۸۔ [3] اسے حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ذکر کیا ہے ۱/۴۸۔