کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 38
اللہ‘کہا کرو،عرض کیا:اے میرے رب یہ تو تیرے تمام بندے کہا کرتے ہیں،اللہ نے فرمایا:’لا إلٰہ إلا اللہ‘ کہا کرو،عرض کیا:میں اپنے لئے کوئی خاص ذکر چاہتاہوں ‘ فرمایا:اے موسیٰ! اگرساتوں آسمانوں اور مجھے چھوڑ کر اُن کی تمام مخلوقات اور ساتوں زمینوں کوترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور ’لا إلٰہ إلا اللہ‘ کو دوسرے پلڑے میں تو ’لاإلٰہ إلا اللہ‘ کا پلڑا بھاری ہوجائے گا۔ (۶) عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما سے ایک لمبی حدیث میں مروی ہے:کہ قیامت کے دن ایک شخص کو بلایا جائے گا اور اس کے سامنے گناہوں کے ننانوے دفتر کھول کر رکھ دیئے جائیں گے،ہر دفتر تاحد نگاہ پھیلا ہوا ہوگا،وہ شخص اُن دفاتر میں لکھی ہوئی تمام باتوں کا معترف ہوگا،پھر ایک کارڈ (پرچہ) نکالا جائے گاجس میں ’’أشھد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وأشھد أن محمداً عبدہ ورسولہ‘‘ لکھا ہوگا،چنانچہ گناہوں کے ان دفاتر کو ایک پلڑے میں رکھا جائے گا اور اُس کارڈ کو دوسرے پلڑے میں،دفاتر کا پلڑااوپر اٹھ جائے گا اور کارڈ ان سب پر بھاری ہوگا۔[1]
[1] جامع ترمذی ۵/۲۴ ومسند احمد ۲/۲۱۳،و صحیح ابن حبان بحوالہ موارد ‘ حدیث (۲۵۲۴)ومستدرک حاکم،اور انہوں نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے،۱/۶ وسنن ابن ماجہ حدیث (۴۳۰۰)۔