کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 37
کودوسرے پلڑے میں ‘ تو ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کا پلڑا بھاری ہوجائے گا۔ اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین مل کر ایک ٹھوس چھلا بن جائیں (یعنی سب ملکر ایک طبق ہوجائیں درمیان میں کو ئی خلا نہ ہو) تو ’’لاإلٰہ إلا اللہ‘‘ انہیں بھی ریزہ ریزہ کر دے گا۔
(۵) ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((قال موسى:يا ربِّ علِّمْني شيئًا أذكُرُك به وأدعوك به قال:قُلْ يا موسى:لا إلهَ إلّا اللّٰہُ قال:يا ربِّ:كلُّ عبادِك يقولُ هذا قال:قُلْ:لا إلهَ إلّا اللّٰہُ قال:إنَّما أُريدُ شيئًا تخُصُّني به قال:يا موسى لو أنَّ أهلَ السَّمواتِ السَّبعِ والأرَضينَ السَّبعِ في كِفَّةٍ ولا إلهَ إلّا اللّٰہُ في كِفَّةٍ مالَتْ بهم لا إلهَ إلّا اللّٰہُ))۔[1]
مو سیٰ علیہ السلام نے عرض کیا:اے میرب مجھے کوئی چیز سکھا جس کے ذریعہ میں تیراذکر کروں اور تجھ سے دعا کروں،فرمایا:موسیٰ ’لا إلٰہ إلا
[1] مستدرک حاکم،اور امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے ۱/۵۲۸،و صحیح ابن حبان،حدیث (۲۳۲۴) بحوالہ موارد،وشرح السنہ از بغوی ۵/۵۴،۵۵۔