کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 36
أفضل الحسنات‘‘ یہ سب سے افضل نیکی ہے۔[1] (۴) عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نوح علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی وفات کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: ((آمُرُكَ بلاـ:لا إلهَ إلّا اللّٰہُ؛ فإنَّ السَّمَواتِ السَّبعَ والأَرَضينَ السَّبعَ لو وُضِعتْ في كِفَّةٍ،ووُضِعتْ لا إلهَ إلّا اللّٰہُ في كِفَّةٍ،رجَحَتْ بهنَّ لا إلهَ إلّا اللّٰہُ،ولو أنَّ السَّمَواتِ السَّبعَ والأَرَضينَ السَّبعَ كُنَّ حَلقةً مُبهَمةً،قصَمَتْهنَّ لا إلهَ إلّا اللّٰہُ))۔[2] میں تمہیں ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کا حکم دیتا ہے،کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘
[1] مسند احمد،۵/۱۶۹،اور بشیر محمد عیون نے کلمۃ الاخلاص از ابن رجب کی تحقیق میں کہا ہے کہ اس کی سند حسن ہے،ص ۴۲۔ [2] مسند احمد ۲/۱۷۰ و ۲۲۵،علامہ احمد شاکر نے مسند احمد کی تحقیق میں اسے صحیح قرار دیا ہے،حدیث (۶۵۸۳) اور امام حاکم نے بھی صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کے موافقت فرمائی ہے،۱/۴۸۔