کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 29
کہ اے لوگو!’’ لا إلٰہ إلا اللہ ‘‘کہہ دو کامیاب ہو جاؤگے۔ تو انہوں نے تعجب سے کہا: ﴿أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ﴾[1] کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک معبود بناد یا؟یہ توبڑی تعجب خیز بات ہے۔ چونکہ وہ مختلف قسم کے بتوں ‘ اولیاء‘ درختوں اور قبروں وغیرہ کی عبادت کرنے ‘ ان کے لئے قربانی اور نذر ونیاز پیش کرنے نیز ان سے حاجت برابری اور مصائب سے نجات طلب کرنے کے عادی تھے،اس لئے انہوں نے اس کلمہ کو بہت زیادہ ناپسند کیا،کیونکہ یہ کلمہ اللہ کے سوا ان کے تمام معبودوں کو باطل قراردیتا ہے۔[2] ارشاد باری ہے: ﴿إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللّٰہُ يَسْتَكْبِرُونَ ﴿٣٥﴾ وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ﴾[3]
[1] سورۃص:۵۔ [2] دیکھئے: مجموعہ فتاویٰ ابن باز ۴/۵۔ [3] سورۃ الصافات: ۳۵،۳۶۔