کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 28
اور بے شک غالب اور حکمت والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
مذکورہ آیات اور قرآن کریم کی دیگر بے شمار آیتوں سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ اللہ واحد ہی حقیقی معبود ہے جس کانہ تو کوئی شریک ہے اور نہ ہی اس کے سوا کوئی رب،لہٰذا واضح ہوا کہ ’’الٰہ‘‘[1]کے معنیٰ معبود کے ہیں،اسی بنا پر قوم ہود نے کہا تھا:
﴿قَالُوا أَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰہَ وَحْدَهُ وَنَذَرَ مَا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا﴾[2]
انہوں نے کہا:کیا تم ہمارے پاس اسی لئے آئے ہو کہ ہم اللہ واحد کی عبادت کریں اور اپنے آبا واجداد کے معبودوں کو چھوڑ دیں !
اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار قریش سے کہا:
((یا أیھا الناس قولوا لا إلہ إلا اللّٰہ تفلحوا)) [3]
[1] دیکھئے:تیسیر العزیز الحمید ص۷۳۔
[2] سورۃ الاعراف:۷۰۔
[3] مسند احمد ۴/۳۴۱،۳/۴۹۲،ابن حبان میں اس کی ایک شاہد ہے حدیث (۱۶۸۳) بحوالہ موارد،و مستدرک حاکم (دو سندوں سے) پہلی سند کے بارے میں فرمایا ہے: شیخین کی شرط پر صحیح ہے‘ تمام راوی ثقہ اور ثبت ہیں،۱/۱۵۔