کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 168
نیز ارشاد ہے: ﴿لَّا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُم بَعْضًا﴾[1] تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے نہ بلایا کرو جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و توقیر وفات کے بعد بھی ایسے ہی لازم ہے جیسے آپ کی زندگی میں لازم تھی‘یعنی آپ کی حدیث یا سنت کا ذکر آنے پر‘ آپ کا اسم گرامی یا سیرت طیبہ سننے پر‘ اسی طرح آپ کی سنت کو سیکھنا‘ اس کی دعوت دینا اور اس کی مدد کرنا۔[2] ۶- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود(وسلام) بھیجنا،اللہ وعزجل کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰہَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾[3] اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت بھجتے ہیں ‘مومنو! تم بھی
[1] سورۃ النور: ۶۳۔ [2] الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم،۲/۵۹۵،۶۱۲۔ [3] سورۃ الاحزاب: ۵۶۔