کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 167
جائے‘ آپ کی سنت کو زندہ کیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے‘ اُسے سیکھا‘ سکھایا‘ اس کا دفاع اور اُس کی نشر و اشاعت کی جائے‘ آپ کے اخلاق کریمانہ اور عمدہ سیرت و کردار کوعملی زندگی میں اپنایا جائے۔[1]
۵- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وتوقیر‘احترام اورمدد کرنا،ارشاد باری ہے:
﴿لِّتُؤْمِنُوا بِاللّٰہِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ﴾[2]
تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ ‘ اور اُن کی مدر اور عزت و توقیر کرو۔
نیز ارشاد ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰہِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ ۚ إِنَّ اللّٰہَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾[3]
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو‘ بیشک اللہ خوب سننے اور جاننے والا ہے۔
[1] الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم،۲/۵۸۲تا۵۸۴۔
[2] سورۃ الفتح :۹۔
[3] سورۃ الحجرات: ۱۔