کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 16
قدم اس وقت تک نہ ٹل سکیں گے جب تک کہ اس سے دو سوال نہ کرلئے جائیں:تم کس چیز کی عبادت کرتے تھے؟ اور تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا؟ پہلے سوال کا جواب علم و معرفت ‘ اقرار اور عمل ہر طرح سے ’’لا إلٰہ إلا اللہ‘‘ کی حقیقی تعبیر بننا ہے اور دوسرے سوال کا جواب علم و معرفت‘ اقرار‘ تسلیم و انقیاد اور اطاعت ہر اعتبار سے ’’محمد رسول اللہ‘‘ کا عملی نمونہ پیش کرنا ہے،[1]کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ‘ اللہ کی وحی کے امین،اس کے سب برگزیدہ بندے‘ اللہ اور اس کے بندوں درمیان سفیر و قاصدہیں،جنہیں اللہ نے دین قیم اور صراط مستقیم دیکر مبعوث فرمایا ہے،اللہ نے آپ کو دونوں جہان کے لئے رحمت ‘ متقیوں کا امام اور ساری مخلوق پر حجت وبرہان بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ نے آپ کے ذریعہ انسانیت کو سب سے سیدھی اور واضح ترین شاہراہ کی رہنمائی کی،آپ کے ذریعہ اندھی آنکھوں کوبینائی دی،بند دلوں کے دریچے کھولے،بند کانوں کو قوت سمات سے نوازا،بندوں پر آپ کی اطاعت،نصرت و اعانت،توقیر ومحبت اور آپ کے حقوق کی ادائیگی کو واجب قرار دیا،
[1] دیکھئے: زاد المعاد،۱/۳۴ و معارج القبول بشرح سلم الوصول إلی علم الأصول فی التوحید از شیخ حافظ بن احمد الحکمی ۲/۴۱۰تا۴۱۳ و کلمۃ الاخلاص وتحقیق معناھا از حافظ ابن رجب حنبلی ص ۴۰ تا ۵۱۔