کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 158
نے فرمایا:
((بعثت بین یدي الساعۃ بالسیف حتی یعبد اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ،وجعل رزقي تحت ظل رمحي،وجعل الذل والصغار علی من خالف أمري،ومن تشبہ بقومٍ فھو منھم)) [1]
قیامت سے پہلے پہلے میں تلوار کے ساتھ مبعوث ہواہوں تاکہ اللہ وحدہ لاشریک کے سوا اور کسی کی عبادت وپرستش نہ ہو،میری روزی میرے نیزے کے سائے میں رکھی گئی ہے،اور ذلت وخواری اس شخص کا مقدر بنادی گئی ہے جومیرے حکم کی مخالفت کرے،اور جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیارکی وہ انہیں میں شمار ہوگا۔
۳- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور دین کے تمام امور میں آپ کو نمونہ اور آئیڈیل سمجھا‘ اور آپ کے طریقہ کی پیروی کرنا،ارشاد باری ہے:
﴿قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰہُ وَيَغْفِرْ
[1] مسند احمد،۱/۹۲ وصحیح بخاری مع فتح الباری تعلیقاً ۶/۹۸،علامہ ابن باز نے اسے حسن قرار دیا ہے،نیز دیکھئے: صحیح الجامع الصغیر ۳/۸۔