کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 15
یہ کلمہ دین کی اساس وبنیاد‘ اس کا اصل الاصول‘ شجرۂ اسلام کی جڑ اور اس کے شیش محل کا ستون ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((بُنِي الإسلامُ على خمسٍ:شهادةِ أنْ لا إِلهَ إلّا اللّٰہُ،وان محمداً رسول اللّٰہ وإقامِ الصلاةِ،وإيتاءِ الزكاةِ،وصَومِ رَمضانَ،وحَجِّ البيتِ)) [1] اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:اس کی بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں ‘ نماز قائم کرنا‘ زکاۃ دینا‘ ماہ رمضان کے روزے رکھنا اور خانۂ کعبہ کاحج کرنا۔ یہی ٹھوس اور مضبوط کڑا ہے۔ یہی کلمۂ حق اور کلمۂ تقویٰ ہے۔ یہی قول ثابت‘ کلمۂ طیبہ ‘ عظیم ترین نیکی‘ شہادت حق‘ کلمۂ اخلاص‘ افضل ترین ذکر اور نبیوں کا افضل ترین وردو وظیفہ ہے۔ یہی سب سے افضل عمل ہے جس کا اجر گردنوں کی آزادی کے برابر ہے اورجس کے کہنے والے کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔یہی وہ عظیم کلمہ ہے جس کے بارے میں تمام اولین و آخرین سے سوال کیا جائے گا،اللہ کے سامنے کسی بندہ کے
[1] صحیح بخاری مع فتح الباری ۱/۴۹و صحیح مسلم ۱/۴۵ حدیث (۱۶)۔