کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 149
((اللھم بارک لہ في صفقۃ یمینہ)) اے اللہ! انہیں ان کے ہاتھ کے سودے میں برکت عطا فرما۔ چنانچہ وہ کوفہ میں کھڑے ہوتے اور اپنے گھر واپس ہونے سے پہلے چالیس ہزار کا نفع کما لیتے ([1])اور اگر وہ مٹی خریدتے تو انہیں اس میں بھی نفع ہوتا۔[2] ۴- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض دشمنوں کے لئے بددعا فرمائی تو فوراً قبول ہوئی،جیسے ابو جہل‘ امیہ‘ عقبہ اور عتبہ وغیرہ۔[3] ۵- اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ بدرکے موقع پر ‘ غزوۂ حنین کے موقع پراور سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ وغیرہ کے لئے بد دعا فرمائی (جو فوراً قبول ہوئی)اور اس طرح کی مثالیں بے شمار ہیں۔[4]
[1] مسند احمد بن حنبل ۴/۳۷۶۔ [2] صحیح بخاری مع فتح الباری،کتاب المناقب،باب حدثنا محمد بن المثنی ۶/۶۳۲۔ [3] دیکھئے: فتح الباری مع صحیح بخاری ۱/۳۴۹،وصحیح مسلم ۳/۱۴۱۸۔ [4] دیکھئے: یوم بدر کی دعاء: صحیح مسلم،کتاب الجہاد و السیر،باب الامداد بالملائکہ فی غزوۃ بدر،۳/ ۱۳۸۴۔ یوم حنین کی دعاء: صحیح مسلم،کتاب الجہاد والسیر،باب غزوۃ الطائف،۳/۱۴۰۲۔ سراقہ بن مالک کا واقعہ: صحیح بخاری مع فتح الباری،کتاب مناقب الانصار،باب ہجرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ إلی المدینہ،۷/۲۳۸،نیز دیکھئے: ص ۱۷۵،۱۷۹۔