کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 143
۵- غزوۂ بنی قریظہ میں:جب غزوۂ خندق سے واپس آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دیئے اور غسل فرمایا‘ تو جبریل امین علیہ السلام تشریف لائے اور آپ سے فرمایا:اے اللہ کے رسول!آپ نے ہتھیار اتار دیئے؟ اللہ کی قسم ابھی ہم نے ہتھیار نہیں اتارے! آیئے چلیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کہاں کا رخ ہے!جبریل علیہ السلام نے اشارہ کرتے ہوئے بتایا:بنو قریظہ کا،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی سرکوبی کے لئے نکلے اور اللہ نے اُن کے خلاف آپ کی مددفرمائی۔[1]
۶- غزوۂ حنین میں:ارشاد باری ہے:
﴿ثُمَّ أَنزَلَ اللّٰہُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ﴾[2]
پھر اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر اپنا سکون نازل فرمایا اور ایسے
[1] صحیح بخاری مع فتح الباری،کتاب المغازی،باب مرجع النبی صلی اللہ علیہ وسلم من الاحزاب،۷/۴۰۷ و صحیح مسلم،کتاب الجہاد باب جواز قتال من نقض العہد ۳/۱۳۸۹۔
[2] سورۃ التوبہ: ۲۶۔