کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 14
بات کی شہادت دیدیں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اورمحمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں،اور نماز قائم کریں،اور زکاۃ دیں،جب وہ ایسا کرلیں تو انھوں نے مجھ سے اپنی جان و مال کو بچا لیا،سوائے اسلام کے حق کے،اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے۔ یہی وہ کلمہ ہے جس کی طرف سب سے پہلے دعوت دینا واجب ہے،رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا: ((إنَّكَ تَقْدَمُ على قَوْمٍ أهْلِ كِتابٍ،فَلْيَكُنْ أوَّلَ ما تَدْعُوهُمْ إلَيْهِ عِبادَةُ اللّٰہِ ‘‘ وفي روایۃ:’’ فادعُهم إلى شهادةِ أن لا إله إلا اللّٰہُ وأني رسولُ اللّٰہِ۔۔)) [1] تمہارا قوم اہل کتاب (یہود و نصاریٰ)کے پاس بھی آنا ہوگا،چنانچہ تم انہیں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی طرف بلانا۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: تم انہیں اس بات کی شہادت کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔۔۔۔
[1] صحیح بخاری مع فتح الباری۳/۳۲۲ و صحیح مسلم ۱/۵۰ حدیث (۱۹)۔