کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 139
نے آسودہ ہوکر کھایا اور باقی ماندہ حصہ اپنے برتنوں میں محفوظ بھی کر لیا۔[1] ۲- غزوۂ خندق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابۂ کرام نے مسلسل تین روز تک کوئی چیز نہ چکھی‘ یہاں تک کہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے ایک بکری ذبح کی‘ اور ان کی بیوی نے ایک صاع جو کا آٹا گوندھا‘ پھر جابر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تھوڑے سے کھانے پر تمام اہل خندق کو بلا لیا‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور گوندھے ہوئے آٹے میں تھوکا اور برکت کی دعا فرمائی‘ اسی طرح گوشت کی ہانڈی میں بھی تھوکا اور برکت کی دعا کی،جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اہل خندق کی تعداد ایک ہزار تھی،اللہ کی قسم سبھوں نے شکم سیر ہوکر کھایااور باقی بھی چھوڑ گئے،ہماری ہانڈی اسی طرح کھولتی رہی اور گوندھے ہوئے آٹے سے روٹی اسی طرح پکائی جاتی رہی۔[2] یہ بڑا وسیع باب ہے جس کا شمار ممکن نہیں۔
[1] صحیح بخاری مع فتح الباری کتاب الجہاد،باب حمل الزاد فی الغزو،۶/۱۲۹وصحیح مسلم،کتاب اللقطہ،باب استحباب خلط الازواد إذا قلت ۳/۱۳۵۴۔ [2] صحیح بخاری مع فتح الباری،کتاب المغازی،باب غزوۃ الخندق،۷/۳۹۵،۳۹۶ وصحیح مسلم،کتاب الاشربہ،باب جواز استتباع غیرہ إلی دار من یثق برضاہ بذلک،۳/۱۶۱۰۔