کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 131
ب - جن و شیاطین میں آپ کا تصرف: ۱- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان پر سوار جن وشیاطین کو محض گفتگو کے ذریعہ نکال (اتار) دیتے تھے‘ چنانچہ فرماتے تھے: ((اخرج عدو اللّٰہ،أنا رسول اللّٰہ)) [1] اللہ کے دشمن نکل! میں اللہ کا رسول ہوں۔ ۲- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے سینے سے شیطان کو نکالا‘چنانچہ آپ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے سینہ پر تین مرتبہ اپنا ہاتھ مارا اور ان کے منہ میں تھوکا‘ اور فرمایا:’’اخرج عدو اللہ‘‘اللہ کے دشمن نکل! آپ نے تین بار اسی طرح کیا،اس کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کو کبھی شیطان نہ لگا۔[2] ج- مویشیوں میں آپ کا تصرف: یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی بار پیش آئی،ایک بار ایک اونٹ آیا اور
[1] مسند احمد ۴/۱۷۰ تا ۱۷۲،امام ہیثمی مجمع الزوائد(۹/۶) میں فرماتے ہیں :مسند احمد کی اس حدیث کے تمام راوی صحیح کے راوی ہیں۔ [2] سنن ابن ماجہ ‘کتاب الطب‘ باب الفزع والارق وما یتعوذ منہ‘ (بسند حسن) ۲/۱۱۷۴‘ نیز دیکھئے: صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۲۷۳۔