کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 122
یہ اس بات کی ظاہری اور عینی دلیل ہے کہ انسانیت ایسے اصول و قوانین لانے سے قاصر ہے جو پوری مخلوق کے لئے موزوں ہوں اور ان کی اخلاقی اصلاح کر سکیں ‘ نیز یہ کہ قرآن کریم اللہ کا کلام ہے جو ہر عیب سے پاک‘بندوں کی مصلحتوں کا ضامن اور دنیاو آخرت میں ان کے حالات کی بہتری کی ہر راہ کی رہنمائی کرنے والاہے بشرطیکہ اس پر مضبوطی سے قائم رہیں اور اسی سے روشنی حاصل کریں،[1] ارشاد باری ہے: ﴿إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا﴾[2] یقینا یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔
[1] دیکھئے: مناہل العرفان از زرقانی ۲/۲۴۷،و اثر تطبیق الحدود فی المجتمع الاسلامی (امام محمد بن سعود یونیورسٹی کے زیر اہتمام اسلامی فقہ کانفرنس میں پیش کردہ مقالات کے ضمن) ص۱۱۷،و معالم الدعوۃ از دیلمی ۱/۴۲۶۔ [2] سورۃ الاسراء: ۹۔