کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 12
إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ﴾[1]
اور ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف وحی کی کہ میرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں لہٰذا میری ہی عبادت کرو۔
اسی کے لئے میزان قائم کئے گئے،دیوان وصحیفے بنائے گئے،جنت وجہنم کا داخلہ پیش آیا،اسی کے سبب مخلوق الٰہی مومنین وکفار اور نیکو کار وبدکاردو قسموں میں تقسیم ہوئی،اور اسی پر بد بختی و نیک بختی موقوف ہے کیونکہ وہی تخلیق‘حکم و تصرف اور ثواب و عذاب کا منشاومقصودہے،اسی کی بنیاد پر نامۂ اعمال دائیں یا بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا،میزان عدل بھاری یا ہلکا ہوگا،اسی سے جہنم سے نجات ملے گی ورنہ نار جہنم ہی ہمیشہ ہمیش کا مقدر بن جائے گا،کلمۂ ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ ہی وہ حق ہے جس کے لئے مخلوقات کا وجود ہوا،اسی کے بارے میں اللہ نے بندوں سے عہد و پیمان لیا،اسی کلمہ اور اس کے حقوق کے سلسلہ میں قیامت کے دن باز پرس اور حساب و کتاب ہوگا،اسی بنیاد پر ثواب و عذاب ملے گا،اسی کے لئے قبلہ متعین کیا گیا،اسی پر ملت کی بنیاد رکھی گئی اور وہی تمام بندوں پر اللہ کا حق ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
[1] سورۃ الانبیاء:۲۵۔