کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 110
صدیوں اور زمانوں سے باقی ہے‘قیامت تک تمام اگلوں پچھلوں کے لئے زندہ جاوید معجزہ ہے،[1]نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ما من الأنبیاء نبي إلا أعطي من الآیات ما مثلہ آمن علیہ البشر،وإنما کان الذي أوتیتہ وحیاً أوحاہ اللّٰہ إلي،فأرجو أن أکون أکثرھم تابعاً یوم القیامۃ)) [2] ہر نبی کو ایسی (ظاہری )نشانیاں عطا کی جاتی تھیں جسے دیکھ کر لوگ ایمان لائیں ‘ لیکن مجھے جو نشانی عطا کی گئی وہ ایک وحی ہے جسے اللہ میری طرف کرتا ہے‘ لہٰذا مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ امتی میرے ہوں گے۔ حدیث کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات قرآن کریم میں محصور ہیں ‘ نہ ہی یہ مطلب ہے کہ آپ کو پچھلے انبیاء کی طرح حسی (ظاہری) معجزات نہیں دیئے گئے‘ بلکہ حدیث کا معنیٰ یہ ہے کہ قرآن کریم جیسا عظیم ترین
[1] دیکھئے: الداعی إلی الاسلام،از انباری،ص ۳۹۳۔ [2] صحیح بخاری مع فتح الباری،کتاب فضائل القرآن،باب کیف نزل الوحی،۹/۳،وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب وجوب الایمان برسالۃ نبینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم إلی جمیع الناس،۱/۱۳۴۔