کتاب: کلمہ طیبہ مفہوم فضائل - صفحہ 109
اسے اللہ تعالیٰ اس شخص پر ظاہر کرتا ہے جسے نبوت کے لئے منتخب فرماتا ہے‘ تاکہ اس کی صداقت اور اس کی رسالت کے حق ہونے پر دلیل بن سکے۔[1]
قرآن کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ کلام الٰہی سب سے عظیم معجزہ ہے جو
[1] دیکھئے: مناہل العرفان فی علوم القرآن،از امام زرقانی ۱/۶۶،والمعجم الوسیط،مادۃ عجز،۲/۵۸۵ والارشاد إلی صحیح الاعتقاد،از شیخ صالح فوزان الفوزان ۲/۱۵۷۔
معجزہ اور کرامت کے درمیان فرق: یہ ہے کہ ’’معجزہ‘‘ ایک ایسی خلاف عادت شے کا نام ہے جس میں دعوائے نبوت اور بندوں کے لئے چیلنج شامل ہوتا ہے،جبکہ ’’کرامت‘‘وہ خلاف عادت امر ہے جس میں دعوائے نبوت اور بندوں کے لئے چیلنج شامل نہیں ہوتا۔ البتہ کرامت اسی بندہ پر ظاہر ہو سکتی ہے جو ظاہر میں صالح اور نیک ہو‘ساتھ ہی ساتھ صحیح عقیدہ و عمل کا حامل ہو۔اب اگر منحرف اور عقیدہ و عمل میں گمراہ لوگوں کے ہاتھوں پر خلاف عادت امورظاہرہوں تو وہ(کرامت نہیں بلکہ) شیطانی شعبدہ بازیاں ہیں۔ اسی طرح اگرکسی ایسے انسان پر خلاف عادت امر ظاہر ہو جس کے عقیدہ و عمل کے بارے میں کوئی پتہ نہیں ‘ تو اس کی حالت کو کتاب و سنت پر پیش کیا جائے گا‘ جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((إذا رأیتم الرجل یمشي علی الماء ویطیر في الھواء فلا تغتروا بہ حتی تعرضوا أمرہ علی الکتاب والسنۃ))
کسی آدمی کو پانی پر چلتے ہوئے یا ہوا میں پرواز کرتے ہوئے دیکھ کر اس سے دھوکہ نہ کھاؤ‘ یہاں تک کہ اس کے معاملہ کو کتاب و سنت کی کسوٹی پر پرکھ لو۔
دیکھئے: شرح العقیدۃ الطحاویہ،ص ۵۱۰،وسیر اعلام النبلاء،۱۰/۲۳،و الاجوبۃ الاصولیۃ علی العقیدہ الواسطیہ،از شیخ السلمان،ص ۳۱۱۔