کتاب: جنات و جادو کا علاج ( جو آپ خود کر سکتے ہیں ) - صفحہ 54
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نحیف و کمزور دیکھ کر سبب پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ اِنھیں نظر جلد لگ جاتی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا کہ انھیں دَم کیا کرو ۔ [1]
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو روتے دیکھا تو فرمایا:’’ اسے نظر کا دَم کرو‘‘۔[2]
ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ انسانوں کی طرح ہی جِنّوں کی نظر ( سفعہ ) بھی لگ جاتی ہے۔[3]
نظر لگنے سے پہلے احتیاطی تدابیر :
اگر بعض تدابیر ا خیتار کرلی جائیں تو نظر لگتی ہی نہیں، مثلاً :
۱- قرآنِ کریم کی آخری دو سورتیں (مُعوِّذتَیْن ) خصوصاً سورۃ الفلق بکثرت پڑھتے رہنا چاہیئے۔[4]
۲- سورۃ الکہف کی آیت ۲۹ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی چیز پیاری لگے تو (( مَاشَآئَ اللّٰہُ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ))کہیں([5]) اور بعض احادیث میں اس کے ساتھ ہی برکت کی دعاء کرنے کا ذکر بھی آیا ہے ۔([6]) یعنی ((مَا شَآئَ اللّٰہُ، تَبَارَکَ اللّٰہُ )) کہے یا پھر : (( اَللّٰہُمَّ بَارِکْ فِیْہِ )) کہے۔
[1] صحیح مسلم
[2] مسند احمد ،الصحیحۃ :۱۰۴۸ ،، صحیح الجامع الصغیر جلد اول حدیث ۱۶۶۲ ،۲؍۹۸۸ ، حدیث : ۵۲۶۲
[3] بخاری ۴؍۴۳، حدیث : ۵۷۳۹ ، مسلم ۴؍۱۷۲۵ ، حدیث : ۲۱۹۷ ، زاد المعاد ۴؍۱۶۴
[4] ترمذی ، حدیث : ۲۰۵۹، نسائی ۸؍۳۸۱، ابن ماجہ، حدیث: ۳۵۱۱،روضۃ الطالبین للنووی۹؍۳۴۸، الاحادیث المختارہ للضیاء ، صحیح الجامع ۲؍۸۸۲،حدیث: ۴۹۰۲
[5] سورۃ الکہف ، آیت :۲۹ نیز دیکھیٔے: صحیح الجامع الصغیر للالبانی ، ص : ۵۵۶
[6] مسند احمد۴؍۴۴۷ ، صحیح ابن ماجہ للالبانی ۲؍۲۶۵ ، مستدرک حاکم ، عمل الیوم واللیلۃ ابن السنی ،موطا امام مالک ۲؍۹۳۸، زاد المعاد ۴؍۱۷۰