کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 94
وضاحت : جہاد میں استعمال ہونے والے گھوڑے ہوں یادوسرا سامان حرب ، وہ سب مسلمانوں کے لئے خیر و برکت کا باعث ہیں۔ جہاد چونکہ قیامت تک باقی ہے، لہٰذا فرمایا کہ قیامت تک مسلمانوں کو گھوڑوں سے خیر و برکت حاصل ہوتی رہے گی۔
مسئلہ 52 اللہ کی راہ میں ایک تیر(یا ایک گولی) چلانے کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔
عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ (( مَنْ رَمَی الْعَدُوَّ بِسَہْمٍ فَبَلَغَ سَہْمُہُ الْعَدُوَّ اَصَابَ اَوْ اَخْطَائَ فَعَدْلُ رَقَبَۃٍ )) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ[1] (صحیح)
حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’جس نے دشمن پر تیر چلایا اور وہ دشمن تک پہنچ گیا ، خواہ نشانہ پر لگے یا نہ لگے ، اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 53 جس شخص نے اونٹنی کا دودھ دوہنے کے و قت کے برابر جہاد میں حصہ لیا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ (( مَنْ قَاتَلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَۃٍ وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ وَ مَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ نُکِبَ نَکْبَۃً فَاِنَّہَا تَجِیْئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَغْزَرِ مَا کَانَتْ لَوْنُہَا الزَّعْفَرَانُ وَ رِیْحُہَا کَالْمِسْکِ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح)
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جو مسلمان اللہ کی راہ میں اتنی دیر لڑے جتنی دیر اونٹنی کا دودھ دوہنے پر لگتی ہے تو اس پر جنت واجب ہوجاتی ہے اور جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہو یا ٹھوکر کھائی وہ قیامت کے روز اپنے زخم کے ساتھ اس حال میں آئے گا کہ اس کے خون کا رنگ زعفران جیسا اور اس کی خوشبو مشک جیسی ہوگی۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 54 دوران جہاد نفلی ر زہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ بندے کو زمین و آسمان
[1] صحیح سنن ابن ماجۃ ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2268
[2] صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 1353