کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 92
مسئلہ 48 اللہ پر ایمان لانے کے بعد ہجرت اور جہاد کرنے والے کے لئے اللہ تعالیٰ تین گھر بناتے ہیں، ایک گھر جنت سے باہر ایک جنت کے وسط میں اور ایک جنت کے بالاخانوں میں۔ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ (( اَنَا زَعِیْمٌ وَالزَّعِیْمُ الْحَمِیْلُ لِمَنْ آمَنَ بِیْ وَ أَسْلَمَ وَ ہَاجَرَ بِبَیْتٍ فِیْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ وَ بِبَیْتٍ فِیْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ وَ اَنَا زَعِیْمٌ لِمَن آمَنَ بِیْ وَ أَسْلَمَ وَ جَاہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِبَیْتٍ فِیْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ وَ بِبَیْتٍ فِیْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ وَ بِبَیْتٍ فِیْ اَعْلٰی غُرَفِ الْجَنَّۃِ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَلَمْ یَدَعْ لِلْخَیْرِ مَطْلَبًا وَلاَ مِنَ الشَّرِّ مَہْرَبًا یَمُوْتُ حَیْثُ شَائَ اِنْ یَمُوْتَ)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’میں زعیم ہوں یعنی ضامن ہوں جنت سے باہر اور جنت کے وسط میں ایک گھر کا اس شخص کے لئے جو مجھ پر ایمان لایا اور ہجرت کی اور میں ضامن ہوں جنت سے باہر ایک گھر ، جنت کے وسط میں ایک گھر اور جنت کے بالا خانوں میں ایک گھر کا، اس شخص کے لئے جو مجھ پر ایمان لایا ، ہجرت کی اور جہاد کیا ، جس نے یہ تینوں کام کئے اس نے گویا نیکی کی کوئی بات نہ چھوڑی اور برائی سے مکمل طور پر بچا رہا ، ایسا شخص جہاں بھی مرنا چاہئے ، مرے (اس کے اجرو ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔)‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 49 جب آدمی جہاد کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو اس کا ہر کام مثلاً جاگنا ، سونا ، کھانا ، پینا، چلنا ، پھرنا سب عبادت میں شامل ہوتا ہے۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَرضی اللّٰه عنہ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ : دُلَّنِیْ عَلٰی عَمَلٍ یَعْدِلُ الْجِہَادَ ، قَالَ (( لاَ اَجِدُہٗ )) قَالَ ((ہَلْ تَسْتَطِیْعَ اِذَا خَرَجَ الْمُجَاہِدُ اَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَکَ فَتَقُوْمَ وَلاَ تَفْتُرَ وَ تَصُوْمَ وَ لاَ تُفْطِرَ؟)) قَالَ : وَ مَنْ یَسْتَطِیْعَ ذٰلِکَ ؟ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2]
[1] صحیح سنن النسائی ، للالبانی ، الجزء الثانی ، رقم الحدیث 2936 [2] کتاب الجہاد، باب فضل الجہاد