کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 81
مسئلہ 32 اندرونی یا بیرونی دشمن، جو اسلامی ریاست کے اندر دہشت گردی، خون ریزی اور تشدد کے ذریعہ امن و امان کو برباد کرنے کی کوشش کرے یا اسلامی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرے، کے خلاف جنگ کرنے کا حکم ہے۔ ﴿ اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہ‘ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتُّلُوْآ اَوْ یُصَلَّبُوْآ اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْہِمْ وَ اَرْجُلُہُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذٰلِکَ لَہُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ،﴾(33:5) ’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لئے تگ و دو کرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کئے جائیں یا سولی پر چڑھا دیئے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دیئے جائیں یا وہ جلاوطن کردیئے جائیں یہ ذلت و رسوائی تو ان کے لئے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لئے عذاب عظیم ہے۔‘‘ (سورہ مائدہ ، آیت نمبر33) مسئلہ 33 دوران جنگ دشمن صلح کی درخواست کرے تو اللہ کے بھروسے پر اسے قبول کر لینا چاہئے۔ ﴿ وَ اِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَہَا وَ تَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ اِنَّہ‘ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمٌ، وَ اِنْ یُّرِیْدُوْٓا َانْ یَّخْدَعُوْکَ فَاِنَّ حَسْبَکَ اللّٰہ﴾(8: 61، 62) ’’اے نبی ! اگر دشمن صلح و سلامتی کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اس کے لئے آمادہ ہوجاؤاور اللہ پر بھروسہ کرو یقینا وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے اور اگر وہ دھوکے کی نیت رکھتے ہوں تو تمہارے لئے اللہ کافی ہے۔‘‘ (سورہ انفال ، آیت نمبر62-61) مسئلہ 34 کافروں کو زبردستی مسلمان بنانا جائز نہیں۔ مسئلہ 35 اسلام قبول نہ کرنیو الے کفار کو اسلامی قوانین کے تابع بنانے کے لئے جہاد کرنے کا حکم ہے۔ ﴿ قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یَؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ