کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 76
مسئلہ 13 جہاد سے جی چرانا نفاق کی علامت ہے۔ ﴿ فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِہِمْ خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَ کَرِہُوْٓا اَنْ یُّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَ اَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ قَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَہَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا لَوْ کَانُوْا یَفْقَہُوْنَ،﴾(81:9) ’’جہاد (غزوہ تبوک) سے پیچھے رہ جانے والے رسول اللہ کا ساتھ نہ دینے اور گھر بیٹھے رہنے پر خوش ہیں اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرنا انہیں پسند نہیں اور انہوں نے لوگوں سے کہا اس شدید گرمی میں (جنگ کے لئے ) نہ نکلو (اے محمد) ان سے کہو جہنم کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے ، کاش انہیں اس کا شعور ہوتا۔‘‘ (سورہ توبہ ، آیت نمبر81) مسئلہ 14 کفار ومشرکین سے مقابلہ میں پیٹھ پھیرنا اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے۔ مسئلہ 15 دوران جنگ پیٹھ پھیرنے کی سزا جہنم ہے۔ ﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْہُمُ الْاَدْبَارَ، وَ مَنْ یُّوَلِّہِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہ‘ٓ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدْ بَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ مَاْوٰہُ جَہَنَّمُ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ،﴾(16-15:8) ’’اے ایمان والو ! جب تم ایک لشکر کی صورت میں کفار سے دوچار ہو تو ان کے مقابلہ میں پیٹھ نہ پھیرو، جس نے ایسے موقع پر پیٹھ پھیری الا یہ کہ جنگی چال کے طور پر ایسا کرے یا (اپنی ہی) کسی دوسری فوج (کے حصہ) سے جا ملنے کے لئے ، تو وہ اللہ کے غضب میں گھر جائے گا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔‘‘ (سورہ انفال ،آیت نمبر16-15) مسئلہ 16 اسلام کو غالب اور کفر کو مغلوب کرنے کے لئے جہاد کرنے کا حکم ہے۔ مسئلہ 17 نظام اسلام قائم ہوجانے کے بعد غلبہ اسلام کی جدوجہد میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو سزا دینی چاہئے۔ ﴿ وَ قٰتِلُوْہُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنُ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ فَاِنِ انْتَہَوْا فَلَا عُدْوَانَ اِلَّا