کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 63
پس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سالہ مدنی زندگی میں پیش آنے والی سات جنگوں میں مسلم شہداء کی تعداد136اور دشمن کی تعداد286اور طرفین سے کام آنے والے تمام افراد کی کل تعداد422ہے اور اسیران جنگ کی تعداد6070ہے یادرہے کہ اسیران جنگ میں سے کوئی بھی قتل نہیں کیاگیابلکہ سارے کے سارے قیدی بخیریت رہا کریئے گئے۔ سات جنگوں میں کام آنے والے افراد کی یہ محیر العقول تعداد اس زمانے کی ہے جس زمانے میں انتقام در انتقام کی شکل میں ہوئے والی طویل جنگوں میں لاکھوں انسانوں کی ہلاکت ایک معمولی بات سمجھی جاتی تھی۔آئیے ایک نظر آج کے مہذب اور امن پسند یورپ کی جنگوں پر ڈالیں اور دیکھیں کہ وہ دور جاہلیت کی وحشت اور بربریت سے کس قدر مختلف ہے؟ جنگ عظم اول(1914ء تا1918ء)میں مجموعی طور پر 75لاکھ افراد ہلاک ہوئے اور ایک کھرب 86ارب ڈالر کے وسائل کو نذر آتش کیاگیا۔[1] جنگ عظیم دوم(1939ء تا1945ء)میں مجموعی طور پر ساڑھے چار کروڑ انسان ہلاک ہوئے صرف ایک شہر سٹالن گراڈ میں دس لاکھ افراد لقمہ اجل بنے جرمنی میں ساٹھ لاکھ انسان گیس چیمبروں کے ذریعے ہلاک ہوئے جاپان کے دو شہر مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے بیک وقت چار براعظموں۔۔۔۔یورپ،امریکہ،ایشیاء اور افریقہ۔۔۔۔پر مسلسل 6برس تک اس منحوس جنگ کے مہیب سائے چھائے رہے چار براعظموں کے انسٹھ لاکھ ممالک(پچاس اتحادی اور نو محوری)آپس میں دست وگریباں ہوئے جن میں سے صرف ایک ملک امریکہ کا اس جنگ میں تین کھرب ساٹھ ارب ڈالر کا خرچ اٹھا۔[2] مذکورہ اعداد وشمار کو دیکھنے کے بعد ہم یورپ کے واقعتا مہذب،امن پسند اور سنجیدہ ماہرین حرب و ضرب سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ دنیا کی تاریخ میں کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے انقلاب کے لئے دو طرفہ کام آنے والے نفوس کی ایسی ناقابل یقین حد تک کم تعداد کی اگر کوئی دوسری مثال ہے تو پیش کیجئے اگر نہیں (اور واقعی نہیں)تو پھر ہم یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر اتنی عظیم سیاسی،تمدنی اور روحانی انقلاب کی خاطر دو طرفہ کام آنے والے422 نفوس کی مثال دنیا کی تاریخ میں ناپید ہے اور اس کے باوجود تمہارے نزدیک پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار انسانیت کی دشمن ہے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم خونی پیغمبر ہے،اس کی تعلیمات سے بوئے خون آتی ہے ،اس کا لایاہوا دین قصاب کی دکان ہے اور اس کا دیاہوافلسفہ جہاد دہشت گردی اور فساد فی الارض ہے تو پھر جنگ عظیم اول اور دوم کی داستانیں پڑھ کر بتاؤ کہ کرہ ارضی
[1] جہانگیر انسائیکلو پیڈیاآف جنرل نالج اززاہد حسین انجم،ص381 [2] ماہنامہ قومی ڈائجسٹ،جولائی1995ء