کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 61
1918ء میں سویت یونین نے قازقستان پر قبضہ کیاتو وہاں کی تمام مساجد اور دینی مدارس منہدم کر دیئے،علماء اور اساتذہ کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے بھون دیاگیا۔ان ظالمانہ کاروائیوں میں دس لاکھ قازاق مسلمان شہید کئے گئے۔[1]
1946ء میں یوگو سلاویہ میں کیمونسٹ انقلاب آیا تو کمیونسٹوں نے چوبیس(24) ہزار سے زائد مسلمانوں کو تہ تیغ کیا،سترہ ہزار سے زائد مساجد اور مدارس مسمار کئے اور بیشتر مساجد کی جگہ ہوٹل اور سینما جات تعمیر کردئیے۔آج جس جگہ سربیا کے دارالحکومت بلغراد کا اسمبلی ہاؤس واقع ہے وہاں بلغراد کی سب سے زیادہ خوبصورت وسیع وعریض مسجد واقع تھی،جو1521ء میں تعمیر کی گئی تھی۔[2]
دارا وسکندر سے لے کر ترقی یافتہ یورپ کے مہذب جرنیلوں تک یہی روایت ہے کہ فاتح قوم مفتوح قوم کے مردوں،عورتوں،بچوں،بوڑھوں کو بے دریغ قتل کرتی ہے،شہریوں اور بستیوں کو تاراج کرتی ہے، سر سبز وشاداب کھیتوں اور باغات کو برباد کرتی ہے،گھروں اور عمارتوں کو نذرآتش کرتی ہے،لیکن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خونی روایت سے ہٹ کر ایک عظیم انقلابی اور اصلاحی روایت کی طرح ڈالی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن لوگوں کی جانیں لینانہیں جانیں بچاناتھا،زمین کے خطوں کو فتح کرنا نہیں بلکہ دلوں کو فتح کرنا تھا،انسانوں کو ذلیل اور رسوا کرنا نہیں تھابلکہ عزوشرف عطا کرنا تھا،شہروں اور بستیوں کو ویران کرنا نہیں تھابلکہ آباد کرنا تھا،درندگی،دہشت گردی اور فساد فی الارض برپا کرنا نہیں بلکہ درندگی، دہشت گردی اور فساد فی الارض کا قلع قلع کرنا تھا،ہر وہ شخص جو ضمیر کی آواز رکھتاتھاجس کا دل اور دماغ تعصب سے اندھا نہیں ہواوہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کی ہوئی اس عظیم انقلابی اور اصلاحی روایت میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مقدس مشن کو بڑی آسانی سے دیکھ سکتاہے۔
5۔جنگوں میں ہلاکت کے اعدادوشمار:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سالہ مدنی زندگی میں سات جنگیں لڑیں جن میں طرفین سے کام آنے والے افراد کی تعداد درج ذیل ہے:
[1] ماہنامہ اردو ڈائجسٹ،جولائی1995ء
[2] ماہنامہ مجلہ الدعوہ،لاہور،فروری،1993ء