کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 59
1071ء میں سلجوتی سلطان الپ ارسلان نے قیصر روم دیو جانس رومانوس کو شکست دی قیصر گرفتار ہوکر ارسلان کے سامنے پیش ہواتو اس کے پوچھا’’اگر میں گرفتار ہوکر تمہارے سامنے پیش ہوتاتو تم مجھ سے کیا سلوک کرتے؟‘‘قیصر نے جواب دیا’’میں کوڑوں سے تمہاری کھال کھینچ لیتا۔‘‘سلطان نے کہا ’’مسلمان فاتح اور غیر مسلم فاتح میں یہی فرق ہے۔‘‘اس سے بعد قیصر کے ساتھ جزیہ کی انتہائی معقول شرائط طے کرکے اسے بے بہا تحائف عطا کئے اس کی سلطنت اسے واپس کردی اور بڑے شان واحترام سے رخصت کیا۔[1] 1187ء میں سلطان صلاح الدین الایوبی رحمۃ اللہ علیہ نے بیت المقدس فتح کیاتو کسی عیسائی کو کوئی تکلیف نہ دی اور ہلکا سا ٹیکس(جزیہ)لگانے کے بعد سب کو مذہبی آزادی دے دی دوران جنگ عیسائیوں کا سپہ سالار رچرڈ اول بیمار ہوا تو صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ اسے کھانا،پھل اور دیگر مفرحات بھجواتارہا۔[2] 1193ء میں والی قرطبہ ابو یوسف یعقوب بن منصور نے طلیطلہ کا محاصرہ کیاجس پر ایک عیسائی شہزادی حکومت کررہی تھی،شہزادی نے ابویوسف کو پیغام بھجوایاکہ عورتوں پرحملہ کرنا بہادروں کا شیوہ نہیں ابو یوسف نے شہزادی کو سلام بھجوایااور محاصرہ فوراًاٹھا لیا۔[3] مسلم فاتحین کے اس حسن سلوک کے نتیجے میں وہاں کے خاص وعام میں اسلام کس تیزی اور سرعت سے پھیلا یہ تاریخ کا الگ سنہری باب ہے جو ہمارے موضوع سے تعلق نہیں رکھتا،لہٰذاہم اپنے موضوع کی طرف واپس پلٹتے ہوئے اب مفتوح اقوام کے ساتھ غیر مسلم فاتحین کے’’حسن سلوک‘‘کی چند مثالیں پیش کرتے ہیں۔ 613ء میں شہنشاہ ایران خسروپرویزنے قیصرروم ہرقل کو شکست دی توہرقل نے صلح کی درخواست کے لئے اپنا ایک وفد خسروکے پاس بھیجاخسرو نے سربراہ وفد کی جیتے جی کھال کھنچوادی اور باقی ارکان وفد کو قید کردیااور صلح کی پیش کش کے جواب میں جو خط لکھااس کا سرنامہ یہ تھا’’خسرو خداوند بزرگ ،فرمانروائے عالم کی جانب سے اس کے احمق اور کمینہ غلام ہرقل کے نام‘‘[4] خسرونے صلح کے لئے جو شرائط مقرر کی تھیں وہ یہ تھیں۔ ڈھائی لاکھ پونڈ سونا،ڈھائی لاکھ پونڈ چاندی،ایک ہزار ریشمی تھان،ایک ہزار گھوڑے کے ساتھ ایک ہزارکنواری لڑکیاں،ہرقل ادا کرے گا،ہرقل نے یہ سب کچھ دینا منظور کرلیاتو خسرو نے مزید یہ مطالبہ کیاکہ ہرقل زنجیروں میں جکڑا ہوامیرے تخت کے نیچے ہونا چاہئے اور میں اس وقت تک
[1] یورپ پر اسلام کے احسان،از ڈاکٹر غلام جیلانی برق،ص128 [2] یورپ پر اسلام کے احسان،از ڈاکٹر غلام جیلانی برق،ص83 [3] یورپ پر اسلام کے احسان،از ڈاکٹر غلام جیلانی برق،ص130 [4] الجہاد فی الاسلام،ص209