کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 58
وہاں کے عیسائیوں سے ازروئے معاہدہ یہ حقوق عطا فرمائے’’ان کی خانقاہیں اور گرجے منہدم نہیں کئے جائیں گے، کوئی جنگی قلعہ نہیں گرایاجائے گا،ناقوس بجانے کی اجازت ہوگی،تہوار کے موقع پر صلیب نکالنے کی اجازت ہوگی۔‘‘جزیہ کی شرط صرف محض دس درہم سالانہ تھی جو کہ سات ہزار میں سے صرف ایک ہزار ذمیوں سے وصول کی جاتی تھی اپاہج اور نادار ذمیوں کی کفالت کا اسلامی بیت المال ذمہ دارتھا۔[1]
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیت المقدس فتح کیاتو مفتوح قوم کو ان الفاظ میں معاہدہ لکھ کر دیا’’یہ وہ امن ہے جو اللہ کے غلام امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے ایلیاکے لوگوں کو دی یہ امن ان کی جان،مال،گرجا،صلیب، تندرست ،بیمار اور ان کے تمام مذہب والوں کے لئے ہے، نہ ان کے گرجاؤں میں سکونت کی جائے گی نہ وہ گرائے جائیں گے نہ ان کی صلیبوں اور ان کے اموال میں کمی کہ جائے گی،مذہب کے معاملے میں ان پر کوئی جبر نہیں کیاجائے گا۔‘‘[2]
عہد فاروقی میں مسلم فوج کے سپہ سالار حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کورومیوں کے دباؤ کی وجہ سے شام کا ایک شہر چھوڑنا پڑا،توحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ذمیوں کا جزیہ یہ کہہ کر واپس لوٹادیاکہ اب ہم تمہاری حفاظت کرنے سے قاصر ہیں وہ سماں دیکھنے کا قابل تھا کہ مسلمان رخت سفر باندھ رہے تھے اور عیسائی زار زار رورہے تھے اور ان کے بشپ نے ہاتھ میں انجیل لے کر کہا’’اس مقدس کتاب کی قسم!اگر کبھی ہمیں اپنا حاکم خود منتخب کرنے کا اختیار دیاگیاتوہم عربوں کو ہی منتخب کریں گے۔‘‘[3]
711ء میں مجاہد اسلام محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ نے سندھ فتح کیااور صرف تین سال وہاں قیام کیاان تین برسوں میں محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے حسن سلوک اور حسن تدبر سے سندھیوں کو اس حد تک اپنا گرویدہ بنا لیا کہ وہ اس کی ماتحتی میں اپنے ہی فوجی سرداروں سے لڑنا باعث فخر سمجھتے تھے،تین سال بعد جب محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ عراق واپس جانے لگاتولوگوں کی اشکبار آنکھیں ان کے اندرونی غموں کی غمازی کررہی تھیں لوگ عرصہ دراز سے اس کی جرأت،نیک سلوک اور پروقار شخصیت کی باتیں کرتے رہے۔[4]
711ء میں مسلمانوں نے اندلس کو فتح کیاتو فاتح قوم کے حسن سلوک کی گواہی ایک انگریز مؤرخ ول ڈیوران نے ان الفاظ میں دی’’اندلس پر عربوں کی حکومت اس قدر عادلانہ،عاقلانہ اور مشفقانہ تھی کہ اس کی مثال اندلس کی تاریخ میں نہیں ملتی۔[5]
[1] تاریخ اسلام،ص153
[2] تاریخ اسلام،ص189
[3] یورپ پر اسلام کے احسان،از ڈاکٹر غلام جیلانی برق،ص128
[4] اسلامی تاریخ پاک وہند،از ہدایت اللہ خان چوہدری،ص12
[5] یورپ پر اسلام کے احسان،از ڈاکٹر غلام جیلانی برق،ص132