کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 57
میں اس سنگ دلانہ اور بے رحمانہ سفر کو DEATH MARCH کا نام دیاگیاہے۔[1] قارئین کرام!تاریخ کے دوکردار،دو نظام حیات،دو عقیدے،دو نظرئیے اور دو راستے ہمارے سامنے ایک کھلی کتاب کی طرح رکھے ہیں کیا یہ حقیقت سمجھنے میں کوئی وقت کا دشواری پیش آرہی ہے کہ کون سے نظام حیات یا عقیدے کی بنیاد نیکی،احسان،امن،سلامتی،شرافت اور احترام آدمیت پر ہے اور کون سے نظام حیات یا عقیدے کی بنیاد ظلم،خون ریزی،غارت گری،انسانیت دشمنی ،دہشت گردی،سنگ دلی، بے رحمی اور وحشت وبربریت پرہے؟ 4۔مفتوحین سے سلوک: فتح کے بعد فاتح قوم،مفتوح قوم سے بڑاسنگدلانہ اور بے رحمانہ سلوک کرتی ہے قدیم اور جدید عہد کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دشمنوں پر بھی مکمل دسترس حاصل کرنے کے بعد رحمدلی،خداترسی،عفووکرم اور حسن سلوک کی نادرمثالیں پیش کرکے جنگوں کی تاریخ میں ایک نئے زریں باب کا اضافہ فرمایا۔ مکہ فتح ہواتو تمام اکابرمجرمین،جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیف قبیلہ بنو خزاعہ کا حرم کے اندر خون بہانے والا عکرمہ بن ابوجہل،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو نیزہ مار کر اونٹ سے گرانے والا ہبار بن اسود(یادرہے اونٹ سے گرنے کے نتیجے میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا حمل ساقط ہوگیا تھا)مکی زندگی میں بیت اللہ شریف کی چابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دینے سے سختی سے انکار کرنے والا عثمان بن طلحہ مکہ مکرمہ میں داخلہ کے وقت لشکر اسلام کی مزاحمت کرنے والا صفوان بن امیہ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کرکے جسم کا مثلہ کرنے والا وحشی بن حرب،حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ نکال کر چبانے والی ہند بنت عقبہ،سارے کے سارے مجرم لوگ تھے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب عام فرمایا اور پوچھا ’’تم لوگ مجھ سے کس سلوک کی توقع رکھتے ہو؟‘‘لوگوں نے کہا’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم شریف بھائی ہیں اور شریف بھائی کے بیٹے ہیں۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا: (( لاَ تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ )) ’’آج تم پر کوئی سرزنش نہیں ہے۔جاؤ تم سب آزاد ہو ۔‘‘ مفتوح قوم سے حسن سلوک کی اس پیغمبرانہ تعلیم کا ہی یہ نتیجہ تھا کہ عہد نبوت کے بعد مسلم فاتحین بھی اس طرز ِعمل پر کاربند رہے عہد صدیقی میں جب حیرہ فتح ہواتو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے
[1] ماہنامہ قومی ڈائجسٹ،لاہور،جولائی1995ء