کتاب: جہاد کے مسائل - صفحہ 46
پورے امن اور سلامتی کے ساتھ انہیں مدینہ منورہ سے نکلنے کا راستہ بھی دیااگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلوار کے زور سے اسلام منوانا چاہتے تو اس سے بہتر موقع اور کون سا تھا؟
3۔ سقوط مکہ کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عام معافی کا اعلان فرمایاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جاری کردہ فرمان تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف میں ثبت ہے:’’جو ہتھیار ڈال دے اسے قتل نہ کیاجائے،جو حرم میں داخل ہوجائے اسے قتل نہ کیاجائے، اپنے گھر کے اندر بیٹھارہے اسے نہ قتل کیاجائے،جو ابوسفیان کے گھر میں پناہ لے اسے قتل نہ کیاجائے اورجو حکیم بن حزام کے گھر میں پناہ لے لے اسے قتل نہ کیاجائے۔‘‘یقینا ایسا ممکن تھا،لیکن تلوار کے زور سے اسلام منوانا چونکہ اسلام کے ارفع واعلیٰ اصولوں کے خلاف تھالہٰذاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔
4۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا غلام’’اسبق‘‘عیسائی تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے اسلام کی دعوت دیتے تو وہ انکار کردیتا تو آپ رضی اللہ عنہ فرماتے﴿ لاَ اِکْرَاہَ فِیْ الدِّیْنِ ﴾ یعنی’’ دین منوانے میں زبردستی نہیں۔‘‘ (ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ )
حقیقت یہ ہے کہ اشاعت اسلام کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات اور پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل اس قدر وسیع النظری اور عالی ظرف پر مبنی ہے کہ تنگ نظر اور متعصب دشمنان اسلام اس کا تصور تک نہیں کرسکتے۔
اب یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ جہاں اقوام عالم کی جنگوں کے سب سے بڑے مقاصد میں سے اولاًحصول دولت،جلب زر،کمزوراقوام کے وسائل،معیشت وتجارت پرقبضہ کرنااور ثانیاً مذہبی جبر سرفہرست ہیں وہاں جہاد اسلامی کے مقاصدکو ان چیزوں سے دور کا بھی واسطہ نہیں اس وضاحت کے بعد یہ سوال باقی رہ جاتاہے کہ جہاد اسلامی کے مقاصد کیاہیں؟ذیل میں ہم جہاد اسلامی کے اغراض ومقاصد تحریر کررہے ہیں تاکہ اقوام عالم کی جنگوں کے مقاصد کا جہاد اسلامی کے مقاصد سے تقابل کیا جاسکے۔
جہاد اسلامی کی مقاصد:
جہاد اسلامی کے اہم ترین مقاصد درج ذیل تھے۔
1۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌ ﴾
’’(قتال کی)اجازت دے دی گئی ہے ان لوگوں کو جن سے جنگ کی جارہی ہے کیوں کہ ان پر ظلم کیا گیاہے اور